عورت کہانی
قسط 4
(سیماب عارف)
میں رونا چاهتی هوں..... مگر میں دلهن
هوں... اور اس مبارک موقعے په رونا بدشگونی سمجها جاتا هے... خیر... بدشگونی تو قدیم
وجوهات میں سے ایک وجه هے... اب تو هزاروں کا میک اپ برباد کرنے کا حوصله بهی مجه میں
نهیں...
رخصتی کے موقعے په چند آنسو بهانے کی اجازت
مجهے بڑوں نے دی هے که یه هماری پرانی رسم هے... اور هم وضعدار لوگ...
لیکن ابهی تو نکاح کی رسم هورهی هے...
رسم؟... چلیں آپ مقدس رسم که لیں...
جی تو اس وقت مجه سے اﺫن
قبولیت مانگا جارها هے اور میں خاموش هوں... جی آپ نے ٹهیک سوچا... ابو بهی یهی که
رهے هیں... مشرقی لڑکی کی خاموشی رضامندی هوتی هے...
آپ سوچ رهے هوں گے میں گهونگهٹ تلے آنسو
بها رهی هوں... ارے نهیں... مجهے تو هنسی آرهی هے... که کتنے بهولے هیں ابو مجهے مشرقی
لڑکی سمجهتے هیں اب تک... اور کتنی چالاک هوں
میں.... جو قبول کررهی هے،مگر نهیں کررهی...
دیکهی آپ نے میری چالاکی.... میں نے ایک
بار بهی زبان هلا کے قبول هے نهیں کها... هاں نکاح نامے په سائن... وه تو مشرقی لڑکی
کو خود هی کرنے پڑتے هیں... ابو اس سلسلے میں مدد نهیں کرسکتے... سو،میں نے دستخط کردیے
هیں...
لیجیے... رخصتی کا وقت آن پهنچا... دادی
جان نے گلے لگا کے خوب چپ کروانے کی کوشش کی... مگر کمبخت آنسو... وه میک اپ سے ڈر
کے باهر نهیں آرهے!
********************
Comments
Post a Comment