بدتمیز عشق
قسط
: 19
ردابہ نورین
......................................
"میں کیسے یقین کروں تمہاری بات کا،کہ تم
سچ کہہ رہے ہو... ؟"دوسری طرف فون پہ عثمان کی آواز ابھری تھی..
"دیکھو صاحب میں آپ سے کیوں جھوٹ بولنے لگا...
مجھے صرف پیسوں سے مطلب ہے..یقین کرنا نہ کرنا آپ کی مرضی، میں نے اپنا کام کردیا ہے..."
اسلم نے سفاکی سے کہا.
"ہممم.. ٹھیک ہے... تو پھر شام میں تم سے
4 بجے تک ملتا ہوں.. تم زینب کا پتہ تیار رکھنا.."
"ٹھیک ہے صاحب آجاؤ... میں تیار ہوں... "
"امید کرتا ہوں اس دفعہ مجھے کوئی مایوسی
نہیں ہو گی..." عثمان نے کہہ کر فون رکھ دیا تھا...
........................................
عثمان فون بند کر چکا تھا، جب اس نے حسین کو اپنی طرف متوجہ
پایا...
"پاپا وہ اسلم..."
"میں سن چکا ہوں.. تمہیں کیا لگتا ہے کہ
اب کی بار وہ سچ بول رہا ہو گا..؟؟؟"حسین کی آنکھوں میں سوال تھا.
"پاپا میں کچھ کہہ نہیں سکتا.. لیکن مجھے
لگتا ہے کہ پیسوں کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ تو اس بار ممکن ہے اس کے ہاتھ میں
کچھ ہو."
"عثمان ممکن یہ بھی کہ اس کے پاس جو ہے وہ
جھوٹ ہے.. تم نے تو کہا وہ پیسوں کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے،تو کیا وہ جھوٹا ثبوت نہیں
دے سکتا...؟؟"
"پاپا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں پر اتنا رسک تو
ہمیں لینا پڑے گا نا.. اور آپ فکر نہ کریں میں سب سنبھال لوں گا.."
"عثمان مجھے پورا بھروسہ ہے تم پر میرا دل
کچھ گھبرارہا ہے.. "حسین سچ میں پریشان تھے..
"پاپا آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں سب ٹھیک ہو
گا.. انشاللہ.."
"انشاللہ..." حسین نے سر ہاں میں ہلایا
تھا..
"میں چلتا ہوں میری میٹنگ ہے، جیسے ہی میٹنگ
ختم ہوتی ہے، میں اسلم کے پاس پہنچ جاؤں گا."
"ٹھیک ہے تو پھر میں تمہیں تمہارے آفس سے
لے لوں گا..."حسین نے اپنا ارادہ بتایا تھا،،
"ٹھیک ہے پاپا آپ جیسا بہتر سمجھیں.."
....................................
سب لوگ کوئز کے لیے ہال میں جمع ہو گئے تھے ٹیمز کو ان کی
پوزیشن دے دیں گئیں تھیں..
ہر ٹیم اپنی پوری تیاری کے ساتھ آئی تھی..
ہر ٹیم اچھی طرح جانتی تھی کہ کمپیٹیشن میں آگے جانے کے
لیے آج کا کوئز بہت ضروری ہے..
یہی وجہ تھی کہ شانزے بہت نروس تھی.. یوسف بہت دیر سے اس
کی رونی صورت دیکھ رہا تھا..
لیکن وہ اس کے علاوہ سب کو دیکھنے میں مصروف تھی...
تبھی یوسف نے ڈیسک کے نیچے سے اس کا ہاتھ تھاما تھا.. شانزے
نے کرنٹ کھا کراس کو دیکھا تھا..
جو آنکھوں میں جذبات کے دیے روشن کیے اس کو ہی دیکھ رہا
تھا..
جانے کیا تھا جس نے شانزے کی آنکھیں نم کر دیں تھیں..
"نروس؎؟؟" یوسف نے پوچھا تھا..
"ہاں...!!!" شانزے نے سر جھکا لیا تھا...
"شانزے..!! لسن ٹو می ویری کیئرفلی...!!
یہ کومپیٹیشن ہے یہاں سب ٹیمز ہی جیتنے آئی ہیں... اور سب ہی نے اپنا ١٠٠ پرسینٹ دیا
ہے..
لیکن ساری ٹیمز تو جیت نہیں سکتی نا تو پھر تم کیوں اپنا
کانفیڈنس لوز کر رہی ہو..؟؟؟
شانزے جو شخص ناکامی کے خوف میں مبتلا ہو جاتا ہے، وہ کبھی
کامیاب نہیں ہو سکتا...
ضروری یہ نہیں کہ ہم جیتے ہیں یا نہیں... ضروری یہ ہےکہ
ہم نے کوشش کتنی کی..
جانتی ہو نا عمالوں کا دارو مدار نیتوں پہ ہوتا ہے... تو
اگر تم پہلے ہی نیت کر چکی ہو ہارنے کی تو الگ بات ہے...
ورنہ شانزے حسان ایک بات یاد رکھنا، پوری دنیا بھی چاہے
تو آپ کو ہرا نہیں سکتی جب تک آپ خود سے ہارنا مان لیں"... تو پھر یقین رکھو اپنے
آپ پر... اور اپنے الله پہ.. جو یہاں تک لایا ہے وہ آگے بھی لے جائے گا...
کیا ہوا کیا سوچنے لگیں...؟؟؟" یوسف کی نظریں گہری
ہوئی تھیں..
"یہی کہ کبھی کبھی تم کتنی اچھی باتیں کر
لیتے ہو..." شانزے نے حیرانگی ظاہر کی تھی.
"کبھی کبھی سے کیا مطلب ہے.. میں تو ہمیشہ
ہی اچھی باتیں کرتا ہوں.." یوسف نے کالر جھاڑا تھا..
"کتنی خوش فہمی ہے ناتمہیں..؟؟" شانزے
نے ٹونٹ کیا تھا..
"نہ........ غلط فہمی... "یوسف نے فٹ
سے جواب دیا تھا..
"سی.. آئی نیو ڈیٹ..." شانزے نے ڈیسک
پہ ہاتھ رکھا تھا..
"میڈم تمہیں غلط فہمی ہے کہ مجھے خوش فہمی
ہے... "یوسف نے بات کو کلئیر کیا تھا..
تب سر مستنصر کی آواز مائک میں آئی تھی... آج کا پروگرام
وہ ہوسٹ کرنے والے تھے.
"اسلام و علیکم... امید کرتا ہوں کہ آپ سب
خیریت سے ہیں.. اور آج کے کوئز پروگرام کی بھر پور تیاری کر کے آئے ہیں. میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ اس وقت کمپیٹیشن کی
ٹاپ ٢٠ ٹیمز یہاں موجود ہیں، جن میں سے صرف ١٠ ٹیمز آگے
جائیں گی.. اور نیکسٹ راؤنڈ میں شامل ہوں گی.. کوئز ٣ لیولز
پہ مشتمل ہے..
١- فاسٹ آنسر ، جس کے اختتام پر سب سے کم سکورکرنے والی 4 ٹیمز
آؤٹ ہوں گی...
٢- ویزول راؤنڈ ، اس راؤنڈ کے اختتام پرسب سے کم سکور کرنے والی ٣ ٹیمز آوٹ ہوں
گی...
٣- بزر راؤنڈ ، جس کے آخر میں 3 ٹیمز علیمیینیٹ
ہوں گی، اس طرح نیکسٹ کمپیٹیشن میں جانے کے لئے ہمارے پاس صرف ١٠ ٹیمز رہ جائیں گی.
شروع کرتے ہیں... فاسٹ آنسر سے.. آپ سب سے ٦٠ سوال کیے جائیں
گے.. جیتنے کے لئے آپ کو٢ منٹ کے ٹائم کے اندر سب سے زیادہ صحیح جواب دینے ہوں گے..
یاد رکھیں آپ کے اور آپ کے پارٹنر میں میں کوآرڈینیشن ہپں ضروری ہے.. کیونکہ آپ دونوں
لوگوں میں سے جس نے بھی پہلے جواب دیا اس سے ہی قابلِ قبول سمجھا جائےگا صحیح اور غلط
دونوں صورتوں میں، تو کوشش کریں کہ صحیح جواب
معلوم ہونے کی صورت میں ہی آپ جواب دیں.."
"تو آپ سب تیار ہیں...؟؟؟" سر مستنصر
نے ساری ٹیمز سے پوچھا...
"یس سر..." ہال میں آواز گنجی تھی اور
ساتھ ہی پہلا راؤنڈ شروع ہو چکا تھا..
........................................
اسلم واپس لوٹا تو بہت خوش تھا ، اس کے پاؤں زمین پہ کہاں
ٹک رہے تھے..
آج تو اس کے دل کی پوری ہونے والی تھی، جو چاہا تھا ملنے
والا تھا تو پھر خوش کیوں نہ ہوتا لیکن وہ بھول گیا تھا..
کہ لالچ و مکر فریب سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا انسان
کا لالچ اس کے آگے ضرور آتا ہے..
لیکن اس وقت یہ باتیں اس سے کہاں سوجاہی دے رہی تھیں.. اسے
یاد تھے تو بس ١٠ لکھ روپے...
اس خوشی میں مبتلا جب وہ گھر لوٹا تو سامنے کے منظر نے اسے
دنگ کر دیا تھا..
گھر کا باہری دروازہ کھلا تھا... آس پاس کے سب لوگ اس کے دروازے پہ جمع تھے...
اور اندر سے رونے کی ہلکی ہلکی آوازیں آرہی تھیں.... جس نے اس کو حواس باختہ کر دیا تھا...
لوگوں کی چہ مگویاں اس کو دیکھ کر شروع ہو گئیں تھیں...
پر اس وقت وہ کچھ بھی سمجھنے سے قاصرتھا...
وہ مرے مرے قدموں سے دروازے سے اندر داخل ہوا تھا...
جب اس کی نظر سامنے جامن کے پیڑ کے نیچے بیٹھی آمنہ پر پڑی
جو زاروقطار رو رہی تھی..
وہیں پاس میں پڑی چارپائی پہ ایک وجود ساکت تھا...
اور اس کے وجود کو دیکھ کر اسلم کو اپنا جسم ٹھنڈا پڑتا
محسوس ہوا تھا...
اس کا دل چاہا چیخے چلائے پر آواز نے باہر نکلنے سے انکار
کر دیا تھا...
اندر اٹھنے والا لاوا جب اپنی حد پار کر گیا تو اس کی لپٹیں
گرم سیال بن کر آنکھوں سے بہنے لگیں..
مکافات عمل کا وقت شاید شروع ہو گیا تھا، یا پھر اس کی بد
نیتی اس کو ڈبونے والی تھی...
.......................................
"یہ دیکھو ذرا کتنا بول رہی ہے.. اور یوسف
اسے روک کیوں نہیں رہا... "رانیہ نے جل کر کہا تھا... اسے غصہ تھا کہ اب تک شانزے
نے سارے سوالوں کے جواب صحیح دیے تھے اور تقریباً سوالوں کے جواب اس نے دے دئیے تھے...
"اف - رانیہ تمہیں مسئلہ کیا ہے اگر شانزے
جواب دے رہی ہے.. ہمارے لیے تو ضروری یوسف کی جیت ہے نا...؟؟اور وہ دونوں ہی جیت رہے
ہیں... "محسن نے اس سے سمجھایا تھا...
"ہاں پر میں نہیں چاہتی کہ سارا کریڈٹ وہ
لے جائے... اور یوسف... اس کی محنت خراب ہو جائے..."
(محسن کو غصہ آیا تھا اب وہ اسے کیسے سمجھاتا
کہ یوسف کی خوشی اسی میں ہے..
لیکن اس وقت کچھ کہنا بےکار تھا ویسے بھی وہ رانیہ کی یوسف
سے وابستگی اچھی طرح جانتا تھا)...
اس لیے آرام سے سمجھانے لگا۔
"کوئی کسی کا کریڈٹ نہیں لے گا.. جو پرفارم کرے گا
اس کو تو سراہا جائے گا نا...
اور ویسے بھی تم جانتی ہو... وہ ایک ٹیم ہیں تو لازمی ہے
کہ اپنی ٹیم کے لئے پرفارم کریں... "
"خدا کے لیے بس کر دو..." رانیہ نے
محسن کے آگے ہاتھ جوڑے تھے..." پتا نہیں تم لوگوں کو ہو کیا گیا ہے بس نام لے
دو شانزے کا اور تم لوگ سٹارٹ ہو جاتے ہو..
اتنا لمبا لیکچر لینا ہو تو کلاس اتٹنڈ کرنے میں کوئی مضائقہ
نہیں ہے..." وہ چڑگئی تھی...
"جا بچہ معاف کیا... "محسن نے کھلے
دل کا مظاہرہ کیا تھا...
"محسن تم نا...." وہ بات پوری کرتی
اس سے پہلے ہی مستنصر کی آواز نے دونوں کو روک دیا تھا...
"جی تو سٹوڈنٹس پہلا راؤنڈ کمپلیٹ ہو چکا
ہے... اور وقت آگیا ہے کہ پہلے راؤنڈ کا رزلٹ اناؤنس کیا جائے...
بہت افسوس سے کہنا پڑے گا کہ چار ٹیمز ہمارے ساتھ اگلے راؤنڈ
میں نہیں ہوں گی..."
اب وہ ان ٹیمز کے نام بتا رہے تھا...
شانزے بہت غور سے رزلٹ سننے میں مصروف تھی..
"کیا ہوا.. تم تو ایسے سن رہی ہو... جیسے
عاطف اسلم کے کنسرٹ میں آئی ہو.. " یوسف نے اسے مخاطب کیا تھا...
"اس سے بہتر تو تھا کہ تم مجھے سن لو...
"یوسف نے اسے چھڑا تھا....
"کیوں تم عاطف اسلم ہو ؟؟؟" شانزے نے
اس کا جملہ لوٹایا تھا...
"سوری میں اس سے بہت بہتر ہوں..." یوسف
نے ایٹیٹوڈ دکھایا تھا...
"کچھ بھی... نہیں....؟؟؟" شانزے کو
حیرت ہوئی تھی..
"مطلب تمہیں شک ہے...؟؟؟" یوسف نے تنگ
کرنے کے لیے کہا تھا..
"نہیں..." شانزے نے نہ میں سر ہلایا...
"سی..آئی ٹولڈ یو.." یوسف نے اس کی
طرف اشارہ کیا تھا...
"مجھے یقین ہے.. "تبھی شانزے نے اپنی
بات مکمل کی تھی...
"تیسری پوزیشن پہ ہیں وارث اور صفیہ... "ہال
میں تالیاں گونجیں تھیں...
اگرچہ صفیہ اچھی سٹوڈنٹ تھی پر اس راؤنڈ میں وہ پرفارم نہیں
کر پائی تھی.. اس لیے وارث کی ٹیم کو نقصان ہوا تھا..
"دوسری پوزیشن پہ ہیں شاہنواز اور ماریا...
"ایک بار پھر ہال میں تالیاں گونجیں تھیں..
"اور پہلے پوزیشن پہ ہیں.. یوسف اور شانزے..."
ہال میں پھر تالیاں بجنے لگیں تھیں...
"ویل پلیڈ شانزے... "سر مستنصر نے شانزےکوسراہا
تھا...
"مجھے یقین نہیں آرہا... ہماری پوزیشن مینٹین
ہے....... "اب وہ یوسف کی طرف متوجہ تھی...
"یہی تو مسئلہ ہے جہاں یقین کرنا چاہیے وہاں
تم کرتی نہیں ہو... "یوسف نے منہ بنایا تھا..
شانزے اس کو منہ بسورتا دیکھ ہنس پڑی تھی...
لیکن دور بیٹھی رانیہ کو یہ بات کچھ زیادہ پسند نہیں آئی
تھی...
جبکہ دوسرا راؤنڈ شروع ہو چکا تھا...
....................................
"میٹنگ کی سب تیاریاں مکمل ہیں...؟"
عثمان نے اندر آتے ہی اریزے سے پوچھا تھا...
اور وہ اس کو دیکھ کر شاک میں آگئی تھی...
"سر آپ...؟؟؟ "اریزے نے عجیب سے لہجے میں کہا
تھا اس کا آپ زیادہ ہی لمبا ہو گیا تھا....
"میری شکل تو ٹھیک ہے..؟؟؟" عثمان نے
اس کی طرف دیکھتے ہوے اپنے چہرے پہ ہاتھ پھیرا تھا...
"جی سر ٹھیک ہے... "اریزے نے معصوم
سے انداز میں کہا تھا...
"تو پھر ایسے کیوں ریکٹ کر رہی ہیں جیسے
خلائی مخلوق دیکھ لی ہو...؟فائل لے کے آجائیں.. کانفرنس روم میں آجائیں... "وہ
ہنستا ہوا جا چکا تھا..
اور اریزے اپنی حرکتوں پہ دل جلانے لگی تھی.....
............................................
وہ فائل کے اندر گئی تو عمیر اور عثمان کسی چیز پہ بات کر
رہے تھے... اس لیے واپس پلٹنے لگی تھی، جب عثمان نے اسے آواز دی تھی..
" اریزے... "اور اشارے سے اسے رکنے کے لئے کہا
تھا....
وہ بات کرتے اس کی طرف ہی بڑھ رہے تھے... قدم قدم اٹھاتا
وہ اس کی جانب ہی آرہا تھا....
اریزے کو اس کے ہر قدم پہ اپنی دھڑکن تیز ہوتی محسوس ہو
رہی تھی...
ہمیشہ کی طرح وہ آج بھی بہت پرکشش لگ رہا تھا.. بہت دھیان
سے عمیر کو کچھ کچھ سمجھا رہا تھا،
جسے عمیر پوری توجہ سے سن اور سمجھ رہا تھا... اریزے کی
دل کی دنیا تو پوری اتھل پتھل تھی..
ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ وہ عمیر اور عثمان دونوں کے ساتھ
ہوں... اور جب بھی ہوتا اس کی حالت کافی نروس ہو جاتی تھی..
ایک طرف عثمان جو جانے کب منِ محرم بن گیا تھا... تو دوسری
طرف عمیر جو اس کے لیے بھائیوں جیسا تھا..
ایسے میں ہمیشہ خطرہ ہی رہتا کہ کب دل کی چوری پکڑی جائے...
اس لیے اسے خاص احتیاط کرنا پڑتی تھی...
"اریزے آپ نے میٹنگ سے ریلیٹڈ ساری امپورٹنٹ
چیزیں چیک کر لیں ؟؟" اس نے اس کے ہاتھ سے فائل لیتے کہا تھا.
"لاسٹ ٹائم میں مجھے کوئی بھی بلنڈر نہیں
چاہیے... پلیز ایک بار اور ہر چیز چیک کر لیں..."
"جی سر... "وہ کہہ کر جانے کے لئے پلٹی
تھی...
"ایک منٹ اریزے میری بات ابھی مکمل نہیں
ہوئی... "کافی سخت آواز میں کہا گیا تھا...
عثمان کے الفاظ نے اریزے کو اپنی جگہ جما دیا تھا... جب
عمیر بھی کچھ حیران ہوا تھا،
"سوری سر... مجھے لگا کہ... "اریزے
شرمندہ ہوئی تھی اس کی شکل صاف بتا رہی تھی...
عثمان کو اپنے الفاظ کی سنگینی کا احساس ہوا تھا...
"ایٹس اوکے... اس فائل کو میں نے دیکھ لیا ہے.. آپ اس کی کاپیز
کر لیں... "
"جی سر ٹھیک ہے،،، "اس کا لہجہ ابھی
تک بھیگا تھا...
"کیا ہوا کچھ پریشانی ہے کیا... ؟"اریزے
کے جانے بعد عمیر نے پوچھا تھا وہ اچھی طرح جانتا تھا اس کا لہجہ کب بدلتا ہے.
"نہیں کچھ خاص نہیں.. ایک بندے سے ضروری
ملنا ہے، کافی دن کے بعد ہاتھ آیا ہے تو اس وجہ سے شاید..."
"پھر میٹنگ کینسل کر دیتے ہیں... "عمیر
نے تجویز دی تھی...
"نہیں، اس کی ضرورت نہیں ہے... یہ میٹنگ
بھی بہت اہم ہے.."
"ٹھیک.." عمیر نے سر ہلایا تھا...
..............................................
سیکنڈ راؤنڈ کا رزلٹ اناؤنس ہو چکا تھا... اور وہ پچھلے
راؤنڈ جیسا ہی تھا.. سیم ٹیمز... سیم پوزیشن...
شانزے کا کانفیڈنس کافی حد تک بحال ہو گیا تھا.. یہی وجہ
تھی کہ اس کے چہرے کا زاویہ کافی حد تک چینج ہو گیا تھا.
اگلا راؤنڈ بزذر اس لیے تمام ٹیمز کو کچھ دیر کا بریک دیا
گیا تھا...
"کیا ہوا کیا سوچ رہے ہو... ؟"شانزے
یوسف کو گہری نظروں سے دیکھا تھا.. جو کافی سیریس لگ رہا تھا..
"یہی کہ تم نہ ہوتیں تو میرا آج کیا ہوتا...
"یوسف مسکرایا تھا..
"ہاں یہ تو ہے... تم بھی سوچتے ہو گے کیا
پارٹنر ملی ہے تمہیں..." شانزے کافی ایکسایٹیڈ تھی..
"سچ کہا یہ تو میں سوچتا ہوں... کیا پارٹنر
ملی ہے مجھے... "یوسف نے بےہوش ہونے کی ایکٹنگ کی تھی...
"شکر کرو مل گئی... ورنہ تمہیں تو پھوپھو
کی بیٹی ملنی چاہیے تھی..."
"اچھا... ویسے تم کیوں جلتی ہو میری پھوپو
کی بیٹی سے.... ؟"یوسف اسے تنگ کرنے لگا تھا...
"جلتی اور میں... وہ تمہاری پھوپھو کی بیٹی
سے... تمہیں ہی مبارک ہو... "شانزے جلی تو تھی پر بتانا نہیں چاہ رہی تھی...
"خیر مبارک... خیر مبارک... الله تمہاری
زبان مبارک کرے... وہ کیا کہتے ہیں.. تمہارے منہ میں گھی شکر..."یوسف نے کھلے
دل سے مبارک باد قبول کی تھی...
"چلو ٹائم ہو گیا ہے.. "شانزے غصے سے
کہتی چلی گئی تھی جبکہ یوسف کا اپنی ہنسی کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا تھا...
................................................
"اریزے... "وہ کاپی کرنے میں مصروف
تھی... جب پیچھے سے آواز آئی تھی...
"جی سر... "وہ پلٹی تھی..
"کوپیز کر لیں آپ نے... ؟"عثمان نے بارے غور سے اسے دیکھا تھا جہاں
کسی قسم کے غصے کے کوئی اثار نہیں تھے...
حالانکہ عثمان کو لگا تھا، وہ عام لڑکیوں کی طرح شاید رو
رہی ہو... پر یہاں تو ایسا کچھ نہیں تھا...
وہ سچ میں ایمپرسس ہوا تھا..
"جی سر... "اریزے کی آواز میں ہمیشہ
کی سی نرمی تھی..
"اچھا کتنی کوپیز کی ہیں آپ نے..؟؟؟"
عثمان نے شرارت سے پوچھا تھا.
کیوں کہ اس نے اریزے کو نہیں بتایا تھا کہ کتنی کوپیز کرنی
ہیں..
اور نہ اریزے نے پوچھا تھا. تو اسے لگا وہ پریشان ہو گی...
لیکن وہ تو آرام سے کوپیز کرنے میں مصروف تھی.. اور اس بات
نے عثمان کو چونکا دیا تھا...
"سر ١٠ کی ہیں... یہ لاسٹ ہے... "اریزے
کچھ نروس ہوئی تھی...
"سر اصل میں میٹنگ میں ١٠ کلائنٹس نے آنا
ہے تو مجھے لگا ١٠ کوپیز ہونی چاہیے ہیں.." اس کے نہ بولنے پہ اریزے نے صفائی
دی تھی...
"ساؤنڈز گڈ... آپ تو کافی سمجھ دار ہیں..
"عثمان نے اپنی جگمگاتی آنکھوں سے اسے دیکھا تھا..
"جی....؟؟؟ "اریزے کچھ اور کنفیوز ہو
تھی... عثمان کی آنکھوں کی چمک ہمیشہ اسے پریشان کرتی ہے.
"مطلب یہ کہ آپ تو بنا کہے بھی باتیں سمجھ
لیتی ہیں.. تو پھر ضروری تو نہ ہوا نا کہ ہر بات میں آپ کو کہہ کر ہی سمجھاؤں..."
عثمان کہہ کر رکا نہیں تھا.. جبکہ اس کی بات نے اریزے کو
کچھ پریشان کر دیا تھا...
....................................................
جاری ہے
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Comments
Post a Comment