محبّت
کہنے لگی محبّت ہے تم سے ..
وہ مسکرایا
..
محبّت اور وہ بھی مجھ سے ...
تمہیں مجھ سے نہیں ..میرے لفظوں سے محبّت
ہے ..جانتی هو ہم لکھنے والوں میں یہ خاصیت ہوتی ہے ..ہم جس کو چاہیں ..خود سے محبّت
کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ..ان الفاظوں کا جادو ہی کچھ ایسا ہے .
سنو ..اگر میرے لفظوں میں تمہیں محبّت نہ
ملتی تو ؟ کیا تب بھی تمہیں مجھ سے محبّت ہوتی؟ اگر میرے افسانوں ،میری کہانیوں میں
نفرت ہوتی تو ؟ تمہیں بھی مجھ سے نفرت ہی ہوتی ..اور تمہارا آج کا یہ جملہ مختلف ھوتا
..کیا خیال ہے ؟ وہ کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی ..جسے لاجواب ہوگئی هو ..پر کیا زندگی
میں ایسا کوئی دروازہ ہے جس کی چابی نہ هو ؟ پھر کھڑی ہوئی ..اور بولی .
بالکل ادیب صاحب بات تو ٹھیک فرمائی آپ
نے ..پر جانتے ہیں یہ الفاظ جو دل سے نکل کر قلم تک آتے ہیں یہ اکثر آپ بیتی ہوتے ہیں
..ہمارے ہی کردار کی عکاسی کرتے ہیں ..ہمارا ہی جیون ہوتے ہیں ..پر مجھے آپ سے محبّت
کے لئے آپکے ان الفاظوں کی ضرورت نہیں ..میں تو آپکی خاموشی میں بھی پیار کی جھلک تلاش
کر لیتی ھوں ..تو ان الفاظوں کا ہونا میرے لئے ضروری نہیں ..محبّت تو خاموشی پڑھ لیتی
ہے نہ ؟ کیوں ادیب صاحب ؟ ٹھیک کہہ رہی ھوں نہ؟ ایسی محبّت پتہ ہے میں نے کس سے سیکھی
؟ اپنے رب سے ...وہی تو ہے جو سچی محبّت کی مثال ہے ..ھمارے ہر برے عمل۔کے بعد بھی
محبّت میں کمی نہیں لاتا ..ہمارا ہمدرد ہمارا خیر خوا رہتا ہے ..اور ایک بات ..وہ ہماری
خاموشی کو سنتا بھی ہے اور اس سے محبّت بھی کرتا ہے
...
عینی اسد
Comments
Post a Comment